پاکستانی فری لانسرز کے لیے خوشخبری، پیمنٹ کا عالمی گیٹ وے متعارف
سدا بِزاکائونٹ کے ذریعے اب فری لانسرز گوگل پے اور ایپل پے جیسے عالمی صارفین سے رقوم کا تبادلہ کرسکیں گے۔

پاکستان میں مقامی فری لانسرز اب ایک فِنٹیک کمپنی کے گیٹ وے کے ذریعے گوگل پے اور ایپل پے جیسے عالمی صارفین کی طرف سے ادائیگیاں بغیرکسی کٹوتی کے حاصل کر سکتے ہیں.
دبئی انٹرنیشنل فنانشل سینٹر کے خصوصی اقتصادی زون میں رجسٹرڈ کمپنی کی ذیلی ملکیت سدا پے نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ سدا بِزاکائونٹ کے ذریعے اب فری لانسرز گوگل پے اور ایپل پے جیسے عالمی صارفین سے رقوم کا تبادلہ کرسکیں گے۔ اس طرح مقامی فری لانسرز اب عالمی طور پر دستیاب سات سو میلین موبائل ادائیگی کی ڈیوائسز سے منسلک ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بڑے عالمی ادائیگی کے نظام کی عدم موجودگی نے ملک کے فری لانسرز کے لیے اپنے عالمی صارفین کے ساتھ کام کرنا مشکل بنا دیا تھا۔ جسکی وجہ سے فری لانسرز کو بیرونی ممالک سے رقوم حاصل کرنے کے لیے 20 فیصد یا اس سے زیادہ فیس کی ادائیگی کرنا پڑتی تھی. اس کے ساتھ ساتھ فری لانسرز کو ملازمتیں تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور رقوم کی ادائیگیوں میں تاخیر بڑا مسئلہ تھا.
سادا پے کے چیف آپریٹنگ آفیسر عمر سلیم اللہ کے مطابق ان کی کمپنی کی طرف سے متعارف کروایا گیا نظام عمل واقعی سادہ ہے۔ جس سے سے اب فری لانسر سیکنڈوں میں ادائیگی کا لنک بنا کراپنے کلائنٹ کو بھیج سکتا ہے۔ انوائس کی ادائیگی ماسٹر کارڈ، ویزا، ایپل پے، یا گوگل پے سسٹم کے ذریعے کی جا سکتی ہے، اور یہ رقوم براہ راست صارف کے والیٹ میں دو سے تین کاروباری دنوں میں جمع کر دی جاتی ہیں۔
اس طرح پاکستانی فری لانسرز کو لاکھوں بین الاقوامی کلائنٹس تک براہ راست رسائی حاصل ہوگی اور وہ ایکسچینج ریٹ پر ادائیگیوں کا فائدہ اٹھا سکیں گے جس سے وہ اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ برقرار رکھ سکیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک نئے رجحان کے طور پر پے پال کے 450 ملین صارفین کے مقابلے میں ایپل پے کے صارفین 550 ملین تک پہنچ گئے ہیں اور ایپل پے کے ذریعے ادائیگی کا حجم پے پال سے چار گنا زیادہ ہو گیا ہے۔
تاہم کچھ فنٹیک ماہرین نے پاکستان میں ان گیٹ ویز کی محدود قبولیت کا حوالہ دیتے ہوئے، حقیقی وقت میں لین دین کے لیے بین الاقوامی ادائیگی کے گیٹ ویز کو پاکستان کے بینکنگ سسٹم کے ساتھ براہ راست مربوط کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔