کیا سرکاری اساتذہ اور پروفیسرز کو نوکری چھوڑ کر دبئی آنا چاہیے؟
یو اے ای اپڈیٹس نے کچھ اساتذہ سے بات کی اور ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی ہے.

تحریر: ارشد فاروق بٹ
اگر آپ پاکستان کے سرکاری سکول میں بطور استاد خدمات سرانجام دے رہے ہیں یا کسی کالج میں پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں اور لائف سٹائل تبدیل کرنے کے دبئی آنا چاہتے ہیں تو یہ تحریر آپ کے لیے ہے.
کچھ روز قبل یو اے اپڈیٹس کے جابز سیکشن میں ایک اشتہار شائع کیا گیا تھا جو کہ شیخ خلیفہ بن زید عرب پاکستان سکول ابوظہبی میں ٹیچنگ جابز سے متعلق تھا.
سکول کی ویب سائٹ میں کچھ مسائل تھے جس کی وجہ سے وہ اوپن نہیں ہو سکی. نتیجتا اپلائی کرنے والوں نے تمام سی وی ہماری ای میل پر بھیجنا شروع کر دیے. جن کی تعداد 200 سے زائد ہے.
حیران کن طور پر پاکستان کے سرکاری کالجز کے حاٍضر سروس پروفیسرز نے بھی سی ویز سینڈ کیں اور گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکولز کے سینئر سبجیکٹ سپیشلسٹس نے بھی اپلائی کیا. جن میں خواتین اساتذہ کی سی ویز بھی شامل ہیں.
یو اے ای اپڈیٹس نے کچھ اساتذہ سے بات کی اور ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی ہے. ان کی طرف سے کیے گئے تمام سوالوں کے جواب اس تحریر میں آپ کو مل جائیں گے. تحریر کو پڑھنے کے بعد آپ جان سکیں گے کہ سرکاری نوکری چھوڑ کے دبئی جانا صحیح فیصلہ ہے یا نہیں.
پانچ چیزیں ہیں جن کا دبئی آنے سے قبل علم ہونا ضروری ہے.
1. ملازمت کے مواقع
اگر یہ سوال کیا جائے کہ دبئی میں ایجوکیشن کے میدان میں ملازمت کے مواقع ہیں یا نہیں تو اس کا جواب ہاں میں ہے. دبئی ، شارجہ، اجمان، ابوظہبی اور راس الخیمہ میں پاکستان ایمبیسی کی طرف سے منظور شدہ پاکستانی سکول موجود ہیں جہاں ہر سال بھرتیاں کی جاتی ہیں اور ٹیچرز جوائن اینڈ لیو کرتے رہتے ہیں.
2. ٹیچنگ سٹینڈرڈ
دبئی میں دو طرح کے امیدوار جابز کے لیے آتے ہیں. پہلے وہ جن کا نالج، تعلیم اور بیسک بہت اچھے طریقے سے کلیئر نہیں ہوتا. ان کی انگلش بولنے کی مہارت بھی ناکافی ہوتی ہے. وہ اعلی ڈگری کے باوجود یہاں جاب حاصل نہیں کر پاتے.
دوسرے وہ امیدوار ہوتے ہیں جن کا تجربہ اور معیار بہت بہتر ہوتا ہے، فراوانی سے انگلش میں بات کرسکتے ہیں. وہ عموما یہاں جاب حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں. اس لیے اگر آپ پاکستان میں سینئر ٹیچر یا پروفیسر ہیں تو یہ عہدہ آپ کو دبئی میں ملازمت دلانے کے لیے کافی نہیں ہے.
3. تنخواہ
اوپر بتائے گئے دونوں قسم کے اساتذہ کو دبئی میں ملازمت کی صورت میں تنخواہ ایک جیسی نہیں ہوتی. ماہانہ کھانے اور رہائش کا خرچ نکال کے وہی بچتا ہے جو آپ پاکستان میں کماتے ہیں. تاہم بہتر معیار کے حامل اساتذہ کا پیکج کچھ بہتر ہو سکتا ہے.
4. جاب سکیورٹی
اگر آپ پاکستان میں سرکاری نوکری کر رہے ہیں تو آپ کی جاب دبئی کے پرائیویٹ سکولوں کی نسبت کافی محفوظ ہے. آپ کی تنخواہ میں وقت کے ساتھ اضافہ بھی ہو گا اور آپ پنشن کے حقدار بھی ہوں گے. خلیجی ممالک میں جاب سکیورٹی نہیں ہوتی. آپ کو کسی بھی وقت نوکری سے نکالا جا سکتا ہے.
5. پردیس اور فیملی کے مسائل
دبئی آنے کی صورت میں آپ کو فیملی سے دور رہنا پڑ سکتا ہے. کیونکہ اگر آپ فیملی کو ساتھ لے کے جاتے ہیں تو آپ کا ماہانہ خرچ آپ کی تنخواہ سے دوگنا زیادہ ہو سکتا ہے. وطن سے دوری ہر شخص آسانی سے ہضم نہیں کر سکتا.
ان پوائنٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارا مشورہ ہے کہ جو لوگ پاکستان میں لگ بھگ 50 ہزار روپے تنخواہ لے رہے ہیں وہ ہرگز دبئی آنے کا ایڈونچر نہ کریں. بلکہ پارٹ ٹائم میں بزنس سٹارٹ کر کے اپنی انکم کو بہتر کریں.
اس کے باوجود اگر آپ کسی موٹیویشنل سپیکر سے متاثر ہیں تو سکول سے چھٹی لے کر دبئی آنے اور جاب کرنے کا تجربہ کر سکتے ہیں. جلد ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا.