احساساتِ سفر (سدرہ شہزادی ، مظفرآباد)

مصروفیات کے باوجود، ایشا نے اپنے سفر کرنے کے خواب کو کبھی ترک نہیں کیا۔

احساساتِ سفر (سدرہ شہزادی ، مظفرآباد)

ایک دفعہ کی بات ہے کہ ایک ایشا نامی لڑکی جو بالغ اور خوبصورت تھی ایک گائوں میں رہتی تھی۔ بچپن ہی سے اسے سفر کرنے کا بے حد شوق تھا۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ سفر کرنے اور خوبصورت مقامات دیکھنے کی دلچسپی بھی بڑھتی گئی، لیکن افسوس کہ اسے اس کا موقع کبھی نہیں ملا۔ اس کی زندگی اس کے گاؤں تک محدود تھی، جہاں وہ اپنے خاندان کی چھوٹی سی دکان میں کام کرتی تھی۔

مصروفیات کے باوجود، ایشا نے اپنے سفر کرنے کے خواب کو کبھی ترک نہیں کیا۔ وہ اپنی فراغت کے وقت سفر کی کتابیں پڑھتی اور سفر پر بنے ڈرامے اور فلمیں دیکھتی رہتی تھی، خود کو دور دراز کی جگہوں میں تصور کرتی تھی۔ اس کے خاندان اور دوستوں نے اس کی غیر حقیقی خواہشات پر لطیفے بنانا شروع کر دیے، لیکن ایشا غیر مائل نہ ہوئی۔

ایک دن، ایشا کو ایک دور دراز رشتہ دار سے ناگہانی دعوت ملی جو کسی دوسرے ملک میں رہتا تھا۔ رشتہ دار نے اس کے سفر کی خواہشات کے بارے میں سنا تھا اور چند ہفتوں کے لئے اس کو مہمان کی طرح قبول کرنے کی پیشکش کی۔ یہ سن کر ایشا بے حد خوش ہوئی جیسے اس کے بچپن کے خواب کو تعبیر مل گئی ہو۔

خوشی کے ساتھ خوف بھی تھا، مگر وہ اس سفر کے موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی۔اسی لئے ایشا نے فوراً سفر کی تیاری شروع کر دی۔تمام ضروری سامان اور کپڑے ایک بڑے بیگ میں پیک کئےاور کچھ کھانے پینے کی اشیاء بھی رکھیں اور پھر گھر سے روانہ ہوگئی ۔ زندگی میں پہلی بار وہ گھر سے باہر نکلی تھی ، ہر چیز اس کے لئے نئی تھی۔ لیکن سفر کے احساس نے ایشا کو یوں پرجوش کیا جیسے زندگی کی ایک نئی لہر اس میں دوڑ گئی ہو۔ سفر کے دوران مختلف مناظر کو اس نے اپنے معمولی سے کیمرے میں قید کیا جو اس نے اپنی جمع پونجی سے خریدا تھا۔ یہ خوبصورت نظارے اس کے دل کو لبھا رہے تھے ۔

کچھ ہفتوں کے دوران، ایشا نے مختلف شہروں کاسفر کیا اور مختلف جذبات کا تجربہ کیا۔ وہ قدیم عمارتوں کی شاندار تعمیرات پر حیرت اور رنگین بازاروں کی خوشنما منظر پر خوشی محسوس کی اور نئے کھانوں کو کھانے کے خیال سے بھی مست ہوئی۔

البتہ، ایشا کے سفر میں کچھ مشکلات بھی تھیں۔ وہ زبانی روک تھام سے لڑ رہی تھی کیونکہ ہر ملک کی اپنی زبان اور پہچان ہوتی ہے۔ اکثر وہ ناآشنا جگہوں میں بھی گم ہو جاتی تھی۔اپنے سفر کے دوران، ایشا کی سب سے بڑی رکاوٹ زبانی فرق ہی تھا۔ خیر، اس رکاوٹ نے بھی اسے سیکھنے اور سمجھنے کا موقع دیا ۔وہ مقامی باشندوں سے بات کرنے کے لئے، ہاتھوں کے اشاروں اور بنیادی جملوں کا استعمال کرتی رہی، اور دھیرے دھیرے اس کی زبانی صلاحیت بھی بہتر ہوگئی۔ اس عمل کے ذریعے، اس نے انسانی تعلقات کی قوت اور مختلف زمرے کے لوگوں کے درمیان نفرت آمیز رکاوٹوں کو دور کرنے اور محبت کے پل بنانے کی خوبی کو دریافت کیا۔

یقیناً!یہ سفر ایشا کے لئے ایک انقلابی تجربہ تھا، کیونکہ یہ اسے اپنی آرام کی زون سے باہر نکلنے میں مددگار ثابت ہو ا۔ اپنے سفر کے ذریعے، اسے مختلف ثقافتوں اور رسوم و رواجوں کی نئی قدر کرنے کا موقع ملا، اور وہ ایک مختلف نظر سے دنیا کو دیکھنے کے لئے تیار ہوگئی۔

ایشا کے سفر کے دوسرے اہم پہلوؤں میں سے ایک اس کی خود مختاری اور خود اعتمادی کا احساس تھا۔ وہ ہمیشہ سے ہچکچانے والی شرمیلی لڑکی تھی جسے خود پر مکمل اعتماد نہ تھا لیکن اس کے سفر نے اسے اپنے تجربات کے لئے ذمہ داری لینے اور خود کے لئے فیصلے کرنے پر مجبور کردیا۔ یہ نئی خود مختاری نے اسے زیادہ خود متوجہ اور خود پر اعتمادی بنایا، اور اس کو ہمت دی کہ وہ اپنی خواہشات کو زیادہ یقین کے ساتھ پیش کرے اور انہیں پورا کرنے کیلئے محنت کرے۔

سفر ذاتی ترقی اور خود کی دریافت کے لئے بھی ایک قوی آلہ ہوسکتا ہے۔ جب ہم اپنی آرام کی زون سے باہر نکل کر نئی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، تب ہی ہم نئی صلاحیتوں کو حاصل کر سکتے ہیں، اپنے اعتماد کو بڑھا سکتے ہیں، اور نئی چیزوں اور خصوصیات کو دریافت کر سکتے ہیں جن کے بارے میں ہم کبھی نہیں جانتے تھے۔ سفر انسانی ترقی کے لئے بھی ایک اہم آلہ ہوسکتا ہے۔ جب ہم مختلف ثقافتوں کے لوگوں سے ملتے ہیں، تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ مشترکہ نقطے تلاش کرنے کا موقع پاتے ہیں، جو ہمیں بہت سے مسائل کے بارے میں نئے نظریات کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ ہمیں دوسروں کو بہتر انداز میں سمجھنے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے، اور ہم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعاون کرنے کے قابل بنتے ہیں۔ سفر کے ذریعے ہم اپنے اندرونی خصوصیات کو دریافت کر سکتے ہیں، جو ہمیں اپنی زندگی کے لئے مثبت ترقی کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

علاوہ ازیں، سفر کا سب سے بڑا اجتماعی فائدہ یہ ہے کہ وہ عمومی ترقی کے لئے مدد کرتا ہے۔ سفر کے ذریعے، ہم مقامی لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں، جو سیاحت کی بنیاد پر روزگار کی فراہمی کرتے ہیں، اور اسی طرح سفر کی بنیاد پر پردہ ختم کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں جو ہماری ثقافتوں اور اصولوں کے درمیان فرقہ واریت کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

خلاصتاً ، سفر شخصی ترقی، ثقافتی تبادلہ، اور اجتماعی ترقی کے لئے ایک قوی آلہ ہے۔ آخر میں، ایشا کے سفر نے اسے اپنی شناخت اور اقدار پر بھی غور کرنے کی اجازت دی۔ جب وہ نئی ثقافتوں اور زندگی کے نئے طریقوں کا سامنا کرتی تھی، تو اسے اپنے تصورات اور جانبداریوں کا سامنا کرنا پڑا، اور اسے اپنی محدود سوچ کو بدلنے پر مجبور کیا۔ اسے خود کے بارے میں، اپنے خیالات اور اقدار کے بارے میں غور و فکر کرنے کے اس عمل کے ذریعے، اسے خود کے بارے میں گہری سمجھ اور شعور حاصل ہوا،کہ وہ زندگی سے کیا چاہتی ہے اس کا بہتر اندازہ لگانے کے قابل ہوگئی۔

اس کے تجربات کے ذریعے، وہ خود مشکلات سے نکلنے، سیکھنے اور زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع حاصل کرنے، اور دنیا کو نئے نظریے سے دیکھنے کے قابل ہوگئی۔ چاہے ہم دور دراز ملکوں میں سفر کریں یا صرف اپنی روزمرہ زندگی میں اپنی آرام کی زون سے باہر نکلیں تو ہم سب ایشا کے سفر سے حاصل کردہ سبق سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.